0

اصل دہشت گرد کون؟
-----------------------------------
دہشت گردی موجودہ زمانے کی مشکل ترین اصطلاح ہے۔آج تک کوئی بھی اس گنجلک اصطلاح کی الجھی ہوئی گتھیوں کو سلجھا سکا ہے،نہ آئندہ کسی میں سلجھانے کی ہمت ہے۔گزشتہ ایک عشرہ سے دنیا بھرکے انسانوں کی زبانوں سے جتنی یہ اصطلاح بولی گئی ہے شایدہی کبھی انسانی تاریخ میں اس جیسی کوئی اصطلاح اتنی بولی گئی ہو۔اسے انسانیت کا المیہ کہیں یا پھر دھوکے بازوں کی مکاری کہ دہشت گردی کی یہ اصطلاح بولنے والوں(چاہے دنیا جہاں کے علوم کے سمندر ہی پینے والے کیوں نہ ہوں)میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو دیانت داری سےاس کا صحیح مطلب جانتاہو۔سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ دہشت گردی کی یہ اصطلاح مسلمانوں کی زبانوں سے مسلمانوں کے خلاف بولی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں جب بھی کوئی المناک سانحہ رونما ہوتا ہے اسے اس گنجلک اور لاینحل اصطلاح کی بھینٹ چڑھا کر آہ وزاری شروع کردی جاتی ہے۔آج پشاور کے دل دھلادینے والے واقعے کے بعد جس طرح سے آہ وبکا اور شدت غم کی جذبات دیکھے گئے اس سے پہلے بہت کم ایسا دیکھنے میں آیا۔یقینا یہ ایک قومی سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائی کم ہے۔لیکن کیا اس واقعہ کو دہشت گردی کی گنجلک اور لاینحل اصطلاح سے نتھی کرکےاسلام اور مسلمان جیسی خوبصورت اصطلاحوں کا مذاق اڑانے کی اجازت دی جاسکتی ہےِ؟ سمجھ سے بالا تر ہے کہ آخر اس واقعہ میں اسلام اور اس کے نام لیواؤں بالخصوص علماء کرام کا کیا قصور ہے کہ انہیں خومخواہ تختہ مشق بناکر جگ ہنسائی کی جارہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائیو!دہشت گردوہ نہیں جو اسلام کا لیبل لگا کر یہ مذموم کاروائیاں کرتے ہیں۔اصل دہشت گرد وہ ہیں جو ان کاروائیوں کو پروان چڑھانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔یہ پروان چڑھانے والے کوئی اور نہیں ہمارے ملک کے یہی اشرافیہ ہیں جو "حکومتی رٹ چیلنج کرنے کے نام پر،قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے خوشنما نعرے کے ذریعے،دہشت گردی کی گنجلک اصطلاح کے ذریعے،دہشت گردوں کو مکمل خاتمے کے نام پر"ان درندہ صفت انسانوں کو معصوم لوگوں کے خون کا پیاسا بناتے ہیں۔اگر واقعی یہ لوگ ان درندہ صفت لوگوں کو دہشت گرد سمجھتے ہیں تو ملک کی جیلوں میں پڑےان جیسے آٹھ ہزار سے زائددرندہ صفت دہشت گردوں کو فورا پھانسی کے پھندے پر لٹکائیں تاکہ آئندہ کبھی بھی دہشت گردی کے نام پر اس طرح معصوم جانیں ضائع نہ ہوسکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

إرسال تعليق

 
Top